Posts

Showing posts from April, 2025

اگر پرانی پیمائش 272 اسکوائر فٹ فی مرلہ تھی، اور آج کل 250 اسکوائر فٹ فی مرلہ چل رہی ہے،

 آپ کا سوال ہے: اگر پرانی پیمائش 272 اسکوائر فٹ فی مرلہ تھی، اور آج کل 250 اسکوائر فٹ فی مرلہ چل رہی ہے، تو 48 پرانی مرلہ والی پراپرٹی میں نئے حساب سے کتنے مرلے کا اضافہ ہو جائے گا؟ آئیے سادہ طریقے سے حساب کرتے ہیں: --- پہلا مرحلہ: کل رقبہ پرانی پیمائش کے مطابق نکالیں 48 مرلہ × 272 اسکوائر فٹ = 13,056 اسکوائر فٹ --- اب یہ رقبہ نئی پیمائش کے مطابق کتنے مرلے بنتے ہیں؟ 13,056 ÷ 250 = 52.224 مرلے --- اضافہ: 52.224 - 48 = 4.224 مرلے کا اضافہ --- نتیجہ (سادہ الفاظ میں): اگر آپ کی پراپرٹی پرانی پیمائش (272 فٹ فی مرلہ) میں 48 مرلے تھی، تو نئی پیمائش (250 فٹ فی مرلہ) کے حساب سے وہ تقریباً 52.22 مرلے کی ہو گئی ہے۔ یعنی تقریباً 4.22 مرلے کا اضافہ۔ اگر آپ چاہیں تو میں اسی حساب سے کنال یا  مربع فٹ میں بھی تبدیل کر سکتا ہوں۔ Buch Properties and Builders  Abdul Basit Malik  03006383003

کمرشل عمارت/ 9 منزلہ بلڈنگ پر کیا خرچ آسکتا ہے ؟

عمارت کا ڈیزائن (کمرشل یا ریزیڈینشل؟ میٹریل کا معیار (معیاری، لگژری یا نارمل؟) مقام (جیسے ملتان میں؟) موجودہ مارکیٹ ریٹ پھر بھی میں آپ کو ایک اوسط تخمینہ دیتا ہوں، تاکہ آپ کو اندازہ ہو جائے: --- پلازہ کی تفصیل: زمین: 5 کنال (یعنی تقریباً 27,225 اسکوائر فٹ) فلورز: 9 منزلہ + بیسمنٹ = 10 فلور مجموعی تعمیراتی رقبہ (تقریباً): 27,225 × 10 = 272,250 اسکوائر فٹ (اگر پورے پلاٹ پر تعمیر ہو) --- تخمینہ لاگت (2025 کے مطابق، نارمل کمرشل تعمیر): معیاری کمرشل تعمیراتی لاگت: 4,000 سے 6,000 روپے فی مربع فٹ (مارکیٹ ریٹ کے مطابق) مجموعی لاگت (تقریباً): 272,250 × 5,000 = تقریباً 136 کروڑ روپے --- فی اسکوائر فٹ لاگت: تقریباً 5,000 روپے فی اسکوائر فٹ (میڈیم کوالٹی کے لیے) --- نوٹ: اگر آپ لگژری مٹیریل یا شیشہ فرنٹ، لفٹس، اے سی ڈکٹ، ہائی ٹیک سسٹمز لگائیں گے تو قیمت 6,000–8,000 روپے/فیٹ یا اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔ اگر آپ کا ڈیزائن مکمل نہ ہو یا صرف کچھ حصہ کور کریں تو تعمیراتی رقبہ کم ہو جائے گا، اور لاگت بھی۔ Buch properties and Builder's Multan  CEO  ABDUL BASIT MALIK  03006383003

رائیل اسٹیٹ اور ایکسائز کے متعلق اہم معلومات

 اگر حکومت رئیل اسٹیٹ (Real Estate) پر ایکسائز ڈیوٹی ختم کر دے تو اس کے کچھ ممکنہ فوائد اور نقصانات ہو سکتے ہیں: فوائد: 1. سرمایہ کاری میں اضافہ: ایکسائز ڈیوٹی ختم ہونے سے پراپرٹی کی قیمت نسبتاً کم ہو جائے گی، جس سے لوگ زیادہ سرمایہ کاری کریں گے۔ خاص طور پر درمیانے اور چھوٹے سرمایہ کاروں کے لیے مواقع بڑھیں گے۔ 2. تعمیراتی صنعت کو فروغ: چونکہ پراپرٹی خریدنا سستا ہو گا، بلڈرز اور ڈیویلپرز زیادہ منصوبے لانچ کریں گے۔ اس سے تعمیراتی مواد، لیبر، اور دیگر متعلقہ صنعتوں کو بھی فائدہ ہو گا۔ 3. گھروں کی خرید و فروخت میں تیزی: ٹیکس کی کمی سے ٹرانزیکشن کی لاگت کم ہو جائے گی، جس سے مارکیٹ میں لین دین میں روانی آئے گی۔ 4. روزگار کے مواقع: رئیل اسٹیٹ اور کنسٹرکشن انڈسٹری میں ترقی سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ --- نقصانات: 1. ریونیو میں کمی: حکومت کے لیے ایکسائز ڈیوٹی ایک آمدنی کا ذریعہ ہے۔ اسے ختم کرنے سے حکومتی ریونیو میں کمی آئے گی، جو ترقیاتی منصوبوں کو متاثر کر سکتی ہے۔ 2. کالا دھن اور غیر شفاف سرمایہ کاری: کم ٹیکس کی وجہ سے کچھ لوگ جائیداد میں کالا دھن لگانے کو ترجیح دے سکتے ہیں، جس سے...

زمین کا انتقال لینے کا طریقہ کار درج ذیل ہے

 زمین کا انتقال لینے کا طریقہ کار درج ذیل ہے: 1. متعلقہ کاغذات کی تیاری انتقال کے لیے درج ذیل دستاویزات درکار ہوں گی: فرد ملکیت (Fard Malkiyat) (پٹواری یا لینڈ ریکارڈ سنٹر سے حاصل کریں) رجسٹری / بیع نامہ (Sale Deed) بیچنے والے اور خریدار کے شناختی کارڈ کی کاپی این او سی (اگر زمین کسی ہاؤسنگ سوسائٹی میں ہے) اسٹامپ پیپر (DC ریٹ کے مطابق خریداری کے معاہدے پر) ٹیکس کلیئرنس سرٹیفکیٹ (اگر زمین پر کوئی واجب الادا ٹیکس ہے) 2. انتقال کی درخواست دینا قریبی تحصیل دار یا پٹواری کے دفتر میں جا کر انتقال کی درخواست دیں۔ پٹواری زمین کی تصدیق کرے گا اور متعلقہ ریونیو آفس میں رپورٹ پیش کرے گا۔ تحصیل دار / اسسٹنٹ کمشنر (AC) انتقال کی منظوری دے گا۔ 3. فیس اور ٹیکسز کی ادائیگی آپ کو درج ذیل فیس اور ٹیکس ادا کرنا ہوں گے: اسٹامپ ڈیوٹی: زمین کی مالیت کے حساب سے (عام طور پر 3-5%) کیپیٹل ویلیو ٹیکس (CVT): 2% تحصیل فیس 4. انتقال کی کارروائی اور تصدیق پٹواری، تحصیل دار کے حکم پر انتقال درج کرے گا۔ زمین کا نیا ریونیو ریکارڈ (فرد ملکیت) جاری کیا جائے گا۔ آپ نئے فرد ملکیت کی تصدیق کروا سکتے ہیں تاکہ یقینی ہو کہ...